Nojoto: Largest Storytelling Platform

وہ اس کی بالوں کی لٹوں سے اپنی انگلیوں کو الجھا رہ

وہ اس کی بالوں کی لٹوں سے اپنی انگلیوں کو الجھا رہا تھا۔۔۔۔کیوں خراب کر رہے ہو بال میرے ۔۔۔خراب کہاں میں تو سلجھا رہا ہوں۔۔۔
اس کی کمر پہ ٹکا کہ مکا پڑھا یہ تم سلجھا رہے ہو ؟ہاں نا جیسی تم سلجھی ہوئی ہو۔۔۔۔وہ مسکرا دی۔۔۔تمہیں پتا ہے مجھے سب سے پیاری خوشبو کونسی لگتی ہے
کونسی وہ آنکھیں چھوٹی کرتی ہوئے بولی جیسے اس کو جواب کا پہلے سے پتا ہو۔۔۔۔تمہارے بالوں کی ۔۔۔وہ اس کے بالوں کی خوشبو محسوس کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔
ھاھاھاھا اور کبھی خود پہ بھی غور کر لیا کرو وہ اس کے بالوں میں انگلیاں پھیرتی ہوئے بولی ایسے جیسے کوئ پلاسٹک کا برش ہوتا ہے۔۔۔۔
ھاھاھاھا تمہاری جو ریشمی دھاگے جیسی ہیں وہ ہلکا ہلکا گنگنانے لگا   یہ موہا موہا کے دھاگے...تیری انگلیوں سے جا الجھے۔۔۔
کیا بے تکی آواز ہے بس کرو۔۔۔ تو تمہیں میری آواز بے تکی لگتی ہے ہاں نا۔۔۔۔اس لیے دن میں مجھے ساٹھ دفعہ کال کر کے میری آواز سنتی ہو۔۔۔۔ 
وہ ہونٹوں کے درمیان دبی سگریٹ کو جلانے لگا۔۔۔اگلے لمحے اس کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئ اس کا سگریٹ وہ پاؤں تلے مسل رہی تھی۔۔۔
وہ جھکا اور سگریٹ کی راکھ کو اڑاتے ہوئے بولا ہائے رے اس کی قسمت قربان۔۔۔وہ پھر سے ہنسی تم کتنے ٹھرکی ہو نا۔۔۔
ہاں نا اس ٹھرکی پہ تم جان دیتی ہو نا۔۔۔۔۔اچھا کتنے مزے کی ہوا چل رہی ہے تمہارے کندھے پہ سر رکھ لوں ۔۔۔۔
ہاں رکھ لو۔۔۔۔زندگی کتنی حسین ہے۔۔۔۔۔اس نے سرگوشی کی بہت۔۔۔۔۔
ایک دم سے اسے جلن کا احساس ہوا جلا ہوا سگریٹ اس کا ہاتھ جلا گیا تھا۔۔۔۔اس نے اردگرد دیکھا تو وہ کب سے اکیلا کھڑا تھا۔۔۔۔
وہ جب بھی اکیلا ہوتا تھا وہ اس کے ساتھ ہوتی تھی لیکن صرف یادوں میں۔۔۔۔وہ کمرے کی طرف بڑھا۔۔۔۔
کھڑکی بند کرتے ہوئے وہ زور سے چیخا زندگی تم بے رحم ہو بہت بے رحم ہو۔  ۔۔۔ہوا میں جیسے نمی سے ابھری ہو۔۔۔۔
علی شام ، عرف ٹوٹو بھائی
وہ اس کی بالوں کی لٹوں سے اپنی انگلیوں کو الجھا رہا تھا۔۔۔۔کیوں خراب کر رہے ہو بال میرے ۔۔۔خراب کہاں میں تو سلجھا رہا ہوں۔۔۔
اس کی کمر پہ ٹکا کہ مکا پڑھا یہ تم سلجھا رہے ہو ؟ہاں نا جیسی تم سلجھی ہوئی ہو۔۔۔۔وہ مسکرا دی۔۔۔تمہیں پتا ہے مجھے سب سے پیاری خوشبو کونسی لگتی ہے
کونسی وہ آنکھیں چھوٹی کرتی ہوئے بولی جیسے اس کو جواب کا پہلے سے پتا ہو۔۔۔۔تمہارے بالوں کی ۔۔۔وہ اس کے بالوں کی خوشبو محسوس کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔
ھاھاھاھا اور کبھی خود پہ بھی غور کر لیا کرو وہ اس کے بالوں میں انگلیاں پھیرتی ہوئے بولی ایسے جیسے کوئ پلاسٹک کا برش ہوتا ہے۔۔۔۔
ھاھاھاھا تمہاری جو ریشمی دھاگے جیسی ہیں وہ ہلکا ہلکا گنگنانے لگا   یہ موہا موہا کے دھاگے...تیری انگلیوں سے جا الجھے۔۔۔
کیا بے تکی آواز ہے بس کرو۔۔۔ تو تمہیں میری آواز بے تکی لگتی ہے ہاں نا۔۔۔۔اس لیے دن میں مجھے ساٹھ دفعہ کال کر کے میری آواز سنتی ہو۔۔۔۔ 
وہ ہونٹوں کے درمیان دبی سگریٹ کو جلانے لگا۔۔۔اگلے لمحے اس کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئ اس کا سگریٹ وہ پاؤں تلے مسل رہی تھی۔۔۔
وہ جھکا اور سگریٹ کی راکھ کو اڑاتے ہوئے بولا ہائے رے اس کی قسمت قربان۔۔۔وہ پھر سے ہنسی تم کتنے ٹھرکی ہو نا۔۔۔
ہاں نا اس ٹھرکی پہ تم جان دیتی ہو نا۔۔۔۔۔اچھا کتنے مزے کی ہوا چل رہی ہے تمہارے کندھے پہ سر رکھ لوں ۔۔۔۔
ہاں رکھ لو۔۔۔۔زندگی کتنی حسین ہے۔۔۔۔۔اس نے سرگوشی کی بہت۔۔۔۔۔
ایک دم سے اسے جلن کا احساس ہوا جلا ہوا سگریٹ اس کا ہاتھ جلا گیا تھا۔۔۔۔اس نے اردگرد دیکھا تو وہ کب سے اکیلا کھڑا تھا۔۔۔۔
وہ جب بھی اکیلا ہوتا تھا وہ اس کے ساتھ ہوتی تھی لیکن صرف یادوں میں۔۔۔۔وہ کمرے کی طرف بڑھا۔۔۔۔
کھڑکی بند کرتے ہوئے وہ زور سے چیخا زندگی تم بے رحم ہو بہت بے رحم ہو۔  ۔۔۔ہوا میں جیسے نمی سے ابھری ہو۔۔۔۔
علی شام ، عرف ٹوٹو بھائی