اے نئے سال بتا، تجھ میں نیا پن کیا ہے ، ہر طرف خلق نے کیوں شور مچا رکھا ہے روشنی دن کی وہی، تاروں بھری رات وہی، ہم کو نظر آتی ہے ہر ایک بات وہی آسماں بدلا ہے، افسوس نا بدلی ہے زمیں، ایک ہندسے کا بدلنا کوئی جدت تو نہیں राज