Nojoto: Largest Storytelling Platform

‏"پشاور کی مثالی پولیس کی مثالی کارنامے" طالبِ عل

‏"پشاور کی مثالی پولیس کی مثالی کارنامے"

طالبِ علم ملک و قوم کا سرمایہ ہوتا ہے
 اگر  ہم  اِس طالبِ علم کی سہی  ذہنی تربیت کرے تو یہ اٙگے چل کر ملک اور قوم کی خدمت کرسکتا ہے اور اگر  
وہی سرمایہ کو اپنے ہی ملک کے محافظ یعنی پولیس قتل کرے تو پھر یہ ملک و قوم اور اُس  خاندان کے لیے نقصان دے ہوتا ہے
1/3/2015
کو پشاور میں بوڑھ والد
 عنایت اللہ خان  اپنے بھائیوں اوربیٹے کے ہمراہ جارہا تھا کہ ملزمان جمیل ومختیار ولد عبدالحنان نے اچانک فائرنگ کی جس میں اُسکا بیٹا  قتل ہوا ۔ قتل کیخلاف متعلقہ تھانے میں ایف آئی آر درج کرنے کے باوجود پولیس نے ملزمان سے رشوت لیکر ایس ایچ او متنی کی ایماء پر ایف آئی آر درج کردی جس میں کندے ججوخیل کے 29افراد کو ملزمان نامزد کیا گیا ہے جو بالکل غلط اوربے بنیاد ہے جس کا مقصد ملزمان کو سزا سے بچانا ہے۔علاقہ پولیس ایس۔ ایچ ۔او بوقت قتل موجودگی اور قاتلوں کو فرارکرنے اور مقتول کے وارثان کو اسلحہ کے نوک پر ہراساں کرنا نماز جنازہ میں ہراساں وارثان کو شرکت کرنے نہیں دینا یہ سب  ایس۔ایچ او سردار علی شاہ کی مشاورتی قاتل ہونے اور قاتلوں کی مدد کرنے پر ایس۔ایچ۔او  اور پولیس ڈیپارٹمنٹ پر سوالیہ نشان ہے 

عنایت اللہ نے  پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ طالبِ علم بیٹے کے قتل سے میری دنیا ہی ختم ہوئی
میرے باقی بچوں کے تعلیم بھی متاثر ہوئی اور ہمیں دہنی اور جسمانی و مالی نقصان پہنچا گیا ہے ۔اگر مجھے انصاف نہیں ملا تو میں وزیراعلی ہاوس کے سامنے خود کو اگ لگا دونگا
 (میں خود بحیثیت صحافی) میرا 
 وزیراعظم ، صدر پاکستان ، چیف جسٹس آف پاکستان اوروزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے اپیل ہے ۔کہ ایک طالب علم ملک و قوم کی حیات ہوتی ہے
 مقتول کے ورثاء کو انصاف فراہم کیا جائے
تاکہ مقتول کے باقی بھائی  اپنی تعلیم جاری رکھ سکے #justiceForZahirUllah
‏"پشاور کی مثالی پولیس کی مثالی کارنامے"

طالبِ علم ملک و قوم کا سرمایہ ہوتا ہے
 اگر  ہم  اِس طالبِ علم کی سہی  ذہنی تربیت کرے تو یہ اٙگے چل کر ملک اور قوم کی خدمت کرسکتا ہے اور اگر  
وہی سرمایہ کو اپنے ہی ملک کے محافظ یعنی پولیس قتل کرے تو پھر یہ ملک و قوم اور اُس  خاندان کے لیے نقصان دے ہوتا ہے
1/3/2015
کو پشاور میں بوڑھ والد
 عنایت اللہ خان  اپنے بھائیوں اوربیٹے کے ہمراہ جارہا تھا کہ ملزمان جمیل ومختیار ولد عبدالحنان نے اچانک فائرنگ کی جس میں اُسکا بیٹا  قتل ہوا ۔ قتل کیخلاف متعلقہ تھانے میں ایف آئی آر درج کرنے کے باوجود پولیس نے ملزمان سے رشوت لیکر ایس ایچ او متنی کی ایماء پر ایف آئی آر درج کردی جس میں کندے ججوخیل کے 29افراد کو ملزمان نامزد کیا گیا ہے جو بالکل غلط اوربے بنیاد ہے جس کا مقصد ملزمان کو سزا سے بچانا ہے۔علاقہ پولیس ایس۔ ایچ ۔او بوقت قتل موجودگی اور قاتلوں کو فرارکرنے اور مقتول کے وارثان کو اسلحہ کے نوک پر ہراساں کرنا نماز جنازہ میں ہراساں وارثان کو شرکت کرنے نہیں دینا یہ سب  ایس۔ایچ او سردار علی شاہ کی مشاورتی قاتل ہونے اور قاتلوں کی مدد کرنے پر ایس۔ایچ۔او  اور پولیس ڈیپارٹمنٹ پر سوالیہ نشان ہے 

عنایت اللہ نے  پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ طالبِ علم بیٹے کے قتل سے میری دنیا ہی ختم ہوئی
میرے باقی بچوں کے تعلیم بھی متاثر ہوئی اور ہمیں دہنی اور جسمانی و مالی نقصان پہنچا گیا ہے ۔اگر مجھے انصاف نہیں ملا تو میں وزیراعلی ہاوس کے سامنے خود کو اگ لگا دونگا
 (میں خود بحیثیت صحافی) میرا 
 وزیراعظم ، صدر پاکستان ، چیف جسٹس آف پاکستان اوروزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے اپیل ہے ۔کہ ایک طالب علم ملک و قوم کی حیات ہوتی ہے
 مقتول کے ورثاء کو انصاف فراہم کیا جائے
تاکہ مقتول کے باقی بھائی  اپنی تعلیم جاری رکھ سکے #justiceForZahirUllah
zakirnaik1388

Zakir Naik

New Creator