وہ شخص کہ جیسے میرا ہی مجرم ہو یوں مجھ سے وہ نظریں بدل لیتا ھے جب دل میں نہ رہے کوئی سچا موتی خالی سیپ سمندر بھی اگل دیتا ھے خوشیاں کم ہی ہیں پنپتی اس میں دل اکثر ہی دکھوں کی فصل دیتا ھے وہ روشنی تھاجاتے ہوئے اندھیرا کر گیا چاند کو لو تو سورج دراصل دیتا ھے میری زندگی الجھے دھاگے سی ہوئی اور وہ کہ اپنی زلف کو بل دیتا ھے میٹھے پانی کا اثر کچھ بھی نہ ہوا کڑوا بیج تو کڑوا ہی پھل دیتا ھے جو روکتا تھا تجھے ملنے وہ سے اکثر دیوانہ ہو صدائیں تجھے آجکل دیتا ھے وہ شخص کہ جیسے میرا ہی مجرم ہو یوں مجھ سے وہ نظریں بدل لیتا ھے