وفا عطا ہو، دغا خطا ہو، یہی ہوا تو کمال ہوگا... نہی ملا گر، صنم صنم کو، برا ہی ہوگا، جو حال ہوگا... وفا ملی ہو، یہ سچ نہی ہے، یہ رسمِ دنیا چلے گی یونہی، اگر محبت میں نہ کوئ بے وفا ہوا تو سوال ہوگا... جدا ہوۓ گر، بنا ملے تو، نہ جی سکیں گے، نہ مر سکیں گے، نگر نگر میں پھرے گی میت، تو حشر ہی میں وصال ہوگا.... لکھا کرو تم، کہانی میری، بھلا چکے جو، مٹا چکے جو... پڑھو گے جو تم، جمال ہوگا،سنو گے جو تم، جلال ہوگا... بڑی ہو جتنی، کوئ ریاست،غرور سب کا ضرور ٹوٹے... نہی ٹکی ہے، نہی ٹکے گی، عروج پہ ہے زوال ہوگا... کہاں میں جاؤں، یہاں سے اٹھ کر، نکالا محفل سے ہے اسی نے... پڑا رہونگا، اسی کے در پہ، کبھی تو *قابل* خیال ہوگا... *##عمر قابل#* ©Umar Qabil #umar qabil#urdu poetry#sad poetry