لکھ رہے ہیں آج کل ہم خود کو اک کتاب میں ترا ذکر بھی خوب ہے ایک حسین باب میں درست ہے یہ بات کہ یہ زندگی حسین ہے زیر بحث یہ بات ہے کہ ہوش میں یاخواب میں کوئ جو ہم سے پوچھ لے کس حال میں ہے زندگی خدا کا شکر ہے کے بعد ترا نام ہے جواب میں صحبتوں سے جان لو انساں بھی مثل آب ہے جوہڑ میں بد بودار ہے تو عطر ہے گلاب میں محبتیں ہیں مختصر اور نفرتیں طویل ہیں کسی کو دوش کیا ہی دیں اس زماں خراب میں ممکن ہے بات نا بنے گفتگو میں تم کے ساتھ ہم سے بات کیجئے مگر آپ میں جناب میں (شعیب احمد شجر) ©Bazm-e-twins revised #sad_poetry