جو خیال تھے نہ قیاس تھے وہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے مری زندگی کی جو آس تھے وہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے. جنہیں مانتا ہی نہیں یہ دل وہی لوگ ہے مرے ہم سفر مجھے ہر طرح سے جو راس تھے وہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے. مجھے لمحہ بھر کی رفاقتوں کے عذاب اور ستائیں گے مری عمر بھر کی جو پیاس تھے وہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے. یہ خیال سارے ہیں عارضی, یہ گلاب سارے ہیں کاغذی گلِ آرزو کی جو باس تھے وہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے. جنہیں کر نہ سکا قبول میں, وہ شریک راہِ سفر ہوئے جو مری طلب مری آس تھے وہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے. یہ جو رات دن مرے ساتھ ہیں وہی اجنبی کے ہیں اجنبی وہ جو دھڑکنوں کی اساس تھے ہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے. For all #martyrs of #kashmir For #burhanwani For my #shaheed #friends #yqurdu #yqghazal