سدا شاد آباد رکھنا اسے میرے خدا دی ہے جس نے ردا اپنے نام کی باندھ کے خود کو نکاح کے بندھن میں محبت کی روایت اس نے عام کی مہکتا رہے کلیوں سے اس کا آنگن قائم رہے حرمت اس کے در و بام کی بھٹکتا رہا دن بھر اداسی کی دھوپ میں میری پلکوں تلے پھر اس نے شام کی پلادوں نظروں سے مے جو اک بار تو اسے کیا ضرورت پھر کسی جام کی امیدِ وصل جس کو میسر ہو جائے تو شبِ ہجراں اس کے پھر کس کام کی آئے نہ آنکھ میں کبھی اس کے آنسو زندگی میں نے اپنی جس کے نام کی صبا تاجر #sabatajir #urdulovepoetryاردوشاعری #جام #جام #امیدوصل #زندگی #دروبام #اداسی #شام #روایت