عشق بھی کھیل ہے نصیبوں کا خاک ہو جائیں کیمیا ہو جائیں اب کے گر تو ملے تو ہم تجھ سے ایسے لپٹیں تری قبا ہو جائیں بندگی ہم نے چھوڑ دی ہے فرازؔ کیا کریں لوگ جب خدا ہو جائیں