بہت ہی سادہ ہے توُ، اور زمانہ ہے عیّار خُدا کرے کہ تجھے شہر کی ہَوا نہ لگے بُجھا نہ دیں یہ مُسلسل اُداسیاں دِل کی وہ بات کر کہ طبیعت کو تازیانہ لگے عتابِ اہلِ جہاں سب بُھلا دِئے، لیکن وہ زخم یاد ہیں اب تک، جوغائبانہ لگے Poetry Nasir Kazmi Best lines