عنوان : #دھوکہ ،تحریر : رمیز علی رمیز لائیٹر ھاتھ میں لیکے سگریٹ جلاکے ایک کش لگایا ہی تھا کہ وہ میرے سامنے آ کر بولی۔۔۔! "انیس" اتنی رات گئے تک جاگ رہے ہو، صبح کام پے نہیں جانا کیا چلو جلدی سے سو جاؤ، تم سے کچھ دن دور کیا گئی اپنی حالت بگاڑ رکھی ہے، دن میں دو پیکٹ سگریٹ پینا معمول ہو چکا ہے تمہارہ، بڑی معصومیت کے ساتھ کہنے لگی، مینے منع کیا تھا نہ کیوں پی پھر کیوں میری بات نہیں سنتے مجھ سے محبت نہیں، مجھے دو یے پیکٹ ڈالتی ہوں ڈسٹ بن میں، اگر آئیندہ اسے ہاتھ بھی لگایا تو میں ناراض ہو جاؤں گی، دیکھو کیسی حالت کر رکھی ہے اپنی سارہ دن کام پھر کھانا بھی ٹائم پے نہیں کھاتے اور اوپر سے یے سگریٹ۔۔۔۔! اوفف دیکھو تو چہرہ کتنا پھیکا پڑ گیا ہے تمہیں ذرا سی بھی اپنی فکر نہیں، پتا بھی ہے میں کتنی پریشان ہوتی ہوں تمہارے لئے، میری بھی فکر نہیں تمہیں۔۔۔! ایسے میں پتا ہی نا چلا ہاتھ میں جلتی ہوئی سگریٹ انگلیوں تک آن پہنچی جلن سے چوکٹے بند ہوئے، اور وہ ہم آہنگ عکس دندھ لاکے کوچ کر گیا، حسبِ معمول مینے پیکٹ اٹھائی سگریٹ نکال کر جلائی، اور شب و روز اسے دیکھنے کے لئے بات کرنے کے لئے خود کو دھوکہ دینا میرا معمول ہو چکا تھا۔۔۔! سب سے مہلک دھوکہ وہ ہے جو انسان اپنے آپ کو دیتا ہے۔ ہم سے نہیں رشتہ بھی ہم سے نہیں ملتا بھی ہے پاس وہ بیٹھا بھی دھوکہ ہو تو ایسا ہو__! #تحریر_دھوکہ