کوئی امید بھر نہیں آتی کوئی صورت نظر نہیں آتی موت تو ایک دن معین ہے نیند رات بھر کیوں نہیں پہلے آتی تھی حال دل پہ ہنسی اب کسی بات پہ نہیں آتی