پریم چند (کفن ) پریم چند نے اس افسانے میں بدھیا کی موت کا جو منظر کھنچا وہ انتہائی درد ناک ہے لکھتے ہیں " پریم چند کا قلم نہ صرف سفاک ہے بلکے کبھی کبھی زہر ٹپکنے لگتا ہے " "صبح کو مادھو نے کوٹھری میں جا کر دیکھا تو اس کی بیوی ٹھنڈی ہوگئی تھی اس کے منہ پر مکھیاں بھنک رہی تھی پتھرا ُی آنکھیں اوپر ٹنگی ہوئیں تھی سارا جسم خاک میں لت پت ہو رہا تھا اس کے پیٹ میں بچہ مر گیا تھا " بد ھیا کی موت کا یہ منظر قاری کو انتہی درد اور صدمے کی کیفیت سے دو چار کرتا ہے مختلف ناقدین نے پریم چند کے فن پر بحث کرتے ہوئے کفن کو ان کی بہترین کہانی قرار دیا ہے پریم چند کے افسانو ں کے کسی بھی مجمو عے میں اسے شامل کیے بغیر چارہ نہیں اس افسانے میں ان کی حقیقت نگاری عروج پے ہے اس کہانی میں انھوں نے معا شرے کی تلخ حقیقت کا عکس پیش کیا ہے اس میں مصنف نے آرنی کا اظہار کیا ہے بقول گوپی چند نارنگ کہ "کفن کے فنی کمال اور معنویت کا نقش ابھا ر نے کے لئے اسے تمثیلی طور پے نہیں بلکہ آءرنی طور پر پڑھنے کی ضرورت ہے ڈاکٹر فردوس قاضی ان کی حقیقت نگاری کے بارے میں کہتے ہیں " پریم چند کا قلم نہ صرف سفاک ہے بلکے اس سے کبھی کبھی زہر ٹپکنے لگتا ہے پریم چند کفن