بھول اپنی ہی تھی ہم نے جانا نہیں پر یقین کر لیا اپنی تکمیل کی خوش گمانی میں گم اس فریب حسیں پر یقیں کر لیا کیسے نادان تھے جانتے بوجھتے ہم نے کیسے یقین پر یقیں کر لیا