بے رخی اتنی کیوں بڑھاتے ہو روٹھ کر اپنوں سے دور کیوں جاتے ہو مشکلوں میں کام آئے گا ہمارا کاندھا شرم سے اپنوں کے کاندھوں کو کیوں جھکاتے ہو لغزشیں ہم سے ہوئی تو ٹھکرا ہی دیا ہم کو خود پہ جب بیتی تو دوڑے چلے آتے ہو بھولو نہ پتھوار بینا ناؤ چلتی نہیں بن پتھوار کے ناو چلانے کیوں چلے جاتے ہو سمجھدار ہو تو سمجھ کا مظاہرہ کرو نہ سمجھ کی طرح اپنوں کا دل کیوں دکھاتے ہو غیرت مند ہو تو غیرت ہی دیکھا دو ہم کو کر کے رسوائے زمانہ ہم کو بے غیرت خود ہی ہوتے جاتے ہو شہرت ان سے کہنا اگر سایہ چاہیے ان کو سبز درخت چھوڑ کر سوکھے درخت کے سائے میں کیوں ہوجاتے ہو بے رخی