شاید میری تحریر میں اشکوں کی نمی تھی کہتے ہیں کہ اوراق پہ کل برف جمی تھی تُم گھر سے نکل کر مجھے ملنے نہیں آۓ بارش تو برستے ہوۓ سو بار تھمی تھی کیوں تُم نے کِسی اور سے دل اپنا لگایا کیا میری محبت میں کِسی طور کمی تھی ؟ ہم نہر کِنارے کو ہی فِردوس تھے سمجھے یہ دور تھا جب شہر میں کچھ تازہ دمی تھی ہر بات سے بیگانہ ہوۓ اور پھِر اِک دن وہ وقت بھی آیا کہ خوشی تھی نہ غمی تھی