غزل چلو ہم بھی یہ عہدِ وفا کرتے ہیں تجھے محبت کی قید سے رہا کرتے ہیں تجھے ٹوٹ کر چاہا ، تو ہی ہرجائی نکلا اب ہم بھی خود میں کچھ ارتقاء کرتے ہیں تیری تلخ کلامی سے بھی کرتے تھے محبت بے پناہ اب تیرے قول و قرار سے بھی ہم انکار کرتے ہیں تیری یادوں میں سلگتی تھیں راتیں ہماری اب ہم تم کو ، کبھی کبھار یاد کرتے ہیں ہوا تھا ملال "منکش" بہت تیرے بچھڑنے کا اب دور ہی رہو تم ، یہی ہم دعا کرتے ہیں۔ منکش سندھو۔ #Mankashsindhu