ایک پل میں بے وفا کی خاطر خود کو مٹانے والے کتنا تڑپے گے تجھے پھول کی طرح کھلانے والے عشق تو مشک ہے ناداں گندگی کا یہاں کام نہیں کون کرتا ہے پیار گندگی سے آئے عشق فرمانے والے صبر سے کام لے آئے دوست عشق کا نام ہی ہے صبر دیکھنا خون کے آ نسو روئگے بے وفائی فرمانے والے خد اپنے ہاتھوں سے اپنا گریباں چاک کر لیتے ہے یارو بن پیندے کے برتن کی طرح یہاں سے وہاں لوٹک جانے والے عشق تو پھول ہے پھول سے دل چاۂے جتنا پیار کر دل تو دوکھے گا ہی نا کاٹو میں اپنا دل فسانے والے عشق کس چڑیا کا نام ہے اُنہیں ہم بتایٔنگے شہرت دیکھنا دانتوں تلے ناخون چبایٔنگے بے وفائی فرمانے والے سیّد شہرت آصغر علی Ek Pal Me Bewafa Ki Khatir Khud Ko mitane wale #