#Pehlealfaaz نہ ہو جس پہ بھروسہ اس سے ہم یاری نہیں رکھتے ہم اپنے آشیاں کے پاس چنگاری نہیں رکھتے فقط نام محبت پر حکومت کر نہیں سکتے جو دشمن سے کبھی لڑنے کی تیاری نہیں رکھتے خریداروں میں رہ کر زندگی وہ بک بھی جاتے ہیں ترے بازار میں جو لوگ ہشیاری نہیں رکھتے بناؤ گھر نہ مٹی کے لب ساحل اے نادانو سمندر تو کناروں سے وفاداری نہیں رکھتے انا کو سختیٔ حالات اکثر توڑ دیتی ہے اسی ڈر سے کبھی فطرت میں خودداری نہیں رکھتے در و دیوار سے ان کے بھلا کیا آئے گی خوشبو جو گھر کے صحن میں پھولوں کی اک کیاری نہیں رکھتے فقط لفظوں سے ہم داناؔ ہنر کی داد لیتے ہیں قلم والے کبھی شوق اداکاری نہیں رکھتے Na ho jis pe bharosa