'حرف و معنی' اس کے فروغ حسن سے جھمکے ہے سب میں نور شمع حرم ہو یا کہ دیا سومنات کا - میر تقی میر فروغ - زیب و زینت، رونق • جھمک - چمک - دمک • شمع_حرم - خانہ کعبہ، بیت الحرام کی شمع • سومنات - ہندؤں کا مندر، بھگوان شِو کا مندر میر کا یہ شعر اُردو کی گنگا جمنی تہذیب و روایت کا ایک شاندار نمونہ ہے۔ میر کا کمالِ فن ہی کہا جائے گا کہ ایک ہی شعر میں فارسی، دیسی، اور سنسکرت تینوں الفاظ کو کس خوبصورتی سے کھپایا ہے- شعر کا مفہوم ہے۔ اس کے یعنی اس ایک کے جسے اللہ، اور برہم کے نام سے جانا جاتا ہے، اسی کے حسن کی رونق سے سب میں نور جھمک - چمک رہا ہے۔ وہ چاہے مقدس مسجد کا چراغ ہو یا سومنات مندر کا دیا ہے۔ سیدھے طور پر کوئی اپدیش نا دیتے ہوئے بھی دونوں طرف کے لوگوں کو نصیحت بھی کر دی۔ اور کس خوبصورتی سے ایک سادہ سے مضمون میں رنگارنگی پیدا کر دی۔ شاعری کا یہی خاصہ ہے کہ کوئی بھی بات ہو اگر اس میں الفاظ کا انتخاب بر محل ہے، بیان میں کساوٹ ہے تو ایک سادہ سی بات بھی قیمتی ہو جاتی ہے۔ میر کی شاعری کا مطالعہ اس حوالے سے بہت ضروری جان پڑتا ہے۔ 'हर्फ़-ओ-मा'नी' उसके फ़रोग़-ए-हुस्न से झमके है सब में नूर शम्ए-हरम हो या कि दिया सोमनाथ का.. मीर तक़ी मीर *फ़रोग़ - रौनक़, ज़ीनत *झमक - चमक-दमक, *हरम - मस्जिद * सोमनाथ - सोमनाथ का मंदिर मीर का ये शे'र उर्दू की गंगा-जमनी तहज़ीबो-रवायत का एक शानदार नमूना है। इसे मीर की कलात्मकता का कमाल ही कहा जाएगा कि एक ही शे'र में फ़ारसी, देशज व संस्कृत के अल्फ़ाज़ को इतनी ख़ूबसूरती से खपाया है, कि देखते ही बनता है।