White کب پنکھ گلابی ہونٹوں سے دو گھونٹ پلانے آیا ہے؟ مدھوش سہی بے حوش نہیں اب ہوش لٹانے آیا ہے جو پوچھو تو عنوان کہیں دفنا کر یاد محبت کے ہر نقش مٹانے آیا ہے کب کھینچ کے لایا ہے الفت وہ سچی چاہت کے بدلے بس درد دھرانے آیا ہے وہ بے کس لہجے کی لرزش اور مرد کی چشمِ پُرنم کا پھر ذوق منانے آیا ہے سب مہر فسانے راکھ کیے بے موت مرے من میت کا ہر انگ جلانے آیا ہے یہ واسی حسن عجیب سا ہے اک مرہم رکھنے کے حیلے اب خون بہانے آیا ہے اک عمر کٹی تی پوجا میں دو لمحے رب کو وقف ہوئے اب موت دھانے آیا ہے ©نعیم بلوچ #urdupoetry