Nojoto: Largest Storytelling Platform

کوٸ بھی شعر مکمل کیجئے*👇👇👇😌 1. نازکی اس کی لب

کوٸ بھی شعر مکمل کیجئے*👇👇👇😌
1. نازکی اس کی لب کی کیا کہیئے
2. یاد ماضی عذاب ہے یا رب
3. آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہونے تک
4. زلیخاۓ عزیزاں بات یہ ہے
5 نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آٸے ہیں لیکن
6 نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
7 ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
8 کو بہ کو پھیل گٸی بات شناساٸی کی
9 نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم
10 بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب
11 اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں
12 انھی پتھروں پہ چل کے اگر آ سکو تو آو
13 یہ سمجھ کے مانا ہے سچ تمھاری باتوں کو
14 وہ تو صدیوں کا سفر کر کے یہاں پہنچا تھا
15 وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا
16 وقت رخصت وہ چپ رہا عابد
17 وہ دوستی تو خیر اب نصیب دشمناں ہوٸی
18 وہ آٸیں گھر میں ہمارے خدا کی قدرت ہے
19 نہیں دنیا کو جب پرواہ ہماری
20 نہ سہی کچھ مگر اتنا تو کیا کرتے تھے
21 نیت شوق بھر نہ جاٸے کہیں
22 نشہ پلا کے گرانا تو سب کو آتا ہے
23 محبت مجھے ان جوانوں سے ہے
24 میرے دامن میں شراروں کے سوا کچھ بھی نہیں
25 ہر آدمی میں ہوتے ہیں دس بیس آدمی
26 میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں
27 میری ساری زندگی کو بے ثمر اس نے کیا
28 مدعی لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے
29 محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے
30 میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
31 میں جو بولا کہا کہ یہ آواز
32 ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن
33 موت کا ایک دن معین ہے
34 ہم بھی منہ میں زبان رکھتے ہیں
35 گو ذرا سی بات پہ برسوں کے یارانے گٸے
36 گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے
37 گر بتادیں گے بادشاہی کے
38 کون کہتا ہے کہ موت آٸی تو مر جاوں گا
39 دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف
40 ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی
41 دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے
42 دوستی جب کسی سے کی جائے
43 دنیا نے تجربات و حوادث کی شکل میں
44 فرشتے سے بڑھ کر ہے انسان بننا
45 غیروں سے کہا تم نے غیروں سے سنا تم نے
46 ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بد نام
47 ہم ہوٸے تم ہوٸے کہ میر ہوٸے
48 اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں..! AdEel Kshmire amna sheikh Naseem Markazi
کوٸ بھی شعر مکمل کیجئے*👇👇👇😌
1. نازکی اس کی لب کی کیا کہیئے
2. یاد ماضی عذاب ہے یا رب
3. آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہونے تک
4. زلیخاۓ عزیزاں بات یہ ہے
5 نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آٸے ہیں لیکن
6 نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
7 ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
8 کو بہ کو پھیل گٸی بات شناساٸی کی
9 نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم
10 بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب
11 اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں
12 انھی پتھروں پہ چل کے اگر آ سکو تو آو
13 یہ سمجھ کے مانا ہے سچ تمھاری باتوں کو
14 وہ تو صدیوں کا سفر کر کے یہاں پہنچا تھا
15 وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا
16 وقت رخصت وہ چپ رہا عابد
17 وہ دوستی تو خیر اب نصیب دشمناں ہوٸی
18 وہ آٸیں گھر میں ہمارے خدا کی قدرت ہے
19 نہیں دنیا کو جب پرواہ ہماری
20 نہ سہی کچھ مگر اتنا تو کیا کرتے تھے
21 نیت شوق بھر نہ جاٸے کہیں
22 نشہ پلا کے گرانا تو سب کو آتا ہے
23 محبت مجھے ان جوانوں سے ہے
24 میرے دامن میں شراروں کے سوا کچھ بھی نہیں
25 ہر آدمی میں ہوتے ہیں دس بیس آدمی
26 میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں
27 میری ساری زندگی کو بے ثمر اس نے کیا
28 مدعی لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے
29 محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے
30 میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
31 میں جو بولا کہا کہ یہ آواز
32 ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن
33 موت کا ایک دن معین ہے
34 ہم بھی منہ میں زبان رکھتے ہیں
35 گو ذرا سی بات پہ برسوں کے یارانے گٸے
36 گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے
37 گر بتادیں گے بادشاہی کے
38 کون کہتا ہے کہ موت آٸی تو مر جاوں گا
39 دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف
40 ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی
41 دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے
42 دوستی جب کسی سے کی جائے
43 دنیا نے تجربات و حوادث کی شکل میں
44 فرشتے سے بڑھ کر ہے انسان بننا
45 غیروں سے کہا تم نے غیروں سے سنا تم نے
46 ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بد نام
47 ہم ہوٸے تم ہوٸے کہ میر ہوٸے
48 اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں..! AdEel Kshmire amna sheikh Naseem Markazi