حُسینؓ تجھ پہ کہیں کیا سلام ہم جیسے کہ تُو عظیم ہے بے ننگ و نام ہم جیسے برنگِ ماہ ہے بالائے بام تجھ جیسا تو فرشِ راہ کئی زیرِ بام ہم جیسے وہ اپنی ذات کی پہچان کو ترستے ہیں جو خاص تیری طرح ہیں نہ عام ہم جیسے یہ بے گلیم جو ہر کربلا کی زینت ہیں یہ سب ندیم یہ سب تشنہ کام ہم جیسے بہت سے دوست سرِ دار تھے جو ہم پہنچے سبھی رفیق نہ تھے سُست گام ہم جیسے خطیبِ شہر کا مذہب ہے بیعتِ سلطاں تِرے لہو کو کریں گے سلام ہم جیسے تُو سر بریدہ ہوا شہرِ نا سپاساں میں زباں بریدہ ہوئے ہیں تمام ہم جیسے پہن کے خرقۂ خوں بھی کشیدہ سر ہیں فراز بغاوتوں کے عَلم تھے مدام ہم جیسے (احمد فراز) ©Osama Azam Hussain tujh pe kahain kya salam ham jese حسین تجھ پہ کہیں کیا سلام ہم جیسے ahmed faraz احمد فراز #nazm #qaseeda #urdu