اب جو بکھرے تو بکھرنے کی شکایت کیسی خشک پتوں کی ہواؤں سے رفاقت کیسی میں نے ہر دور میں اس سے محبت کی ہے جرم سنگین ہے اس میں رعایت کیسی اک پتہ بھی اگر شاخ سے جدا ہوتا ہے کیا کہوں دل پہ گزری ہے قیامت کیسی زندگی تجھ کو لمحوں کا سفر کہتے ہیں راہ میں آگئی صدیوں کی مسافت کیسی ہوا کہ دوش پہ رکھے ہوئے چراغ تھے ہم جب بجھ گئے تو ہواؤں سے شکایت کیسی