Nojoto: Largest Storytelling Platform
yasirstars9500
  • 127Stories
  • 51Followers
  • 1.3KLove
    7.0KViews

Yasir Sardar

Poet, Writer, Author☺

  • Popular
  • Latest
  • Video
342e9d6ae0b2c0aa0bad5d137b287840

Yasir Sardar

اِس  کی  سوچوں  پر  بھی  اپنا  پہرا  بٹھا  دیجئے 
اگر   بول   رہا   ہے   تو   اِسے   گونگا    بنا   دیجئے 

غلاموں  کی  بستی  میں  یہ  کہاں سے  نکل  آیا  آزاد
 یہی    ہے     جرم     اِس    کا     اِسے    سزا    دیجئے

 قاضیِ وقت  کو  ملا  اپنے آقا  کا  ایک خط  اور ہدایات
 حضور میرا من پسند فیصلہ کل عدالت میں سنا دیجئے 

شعور  کی  کتاب  نے  اِسے  عطا  کر  دی  ہے  گویائی
 اگر  خاموش  نہ  ہو  تو  رستے  سے  ہی  ہٹا  دیجئے

 یہ وہی بولے جو ہم چاہیں وہی سوچے جو ہم چاہیں 
نیند   میں   پڑتا  ہے  خلل   اِس  کی  آواز  دبا  دیجئے 

اس کے بعد کوئی سر نہ کوئی آواز اٹھے حق کے لیے
 اِسے  عبرت   کا  نشاں   اور   ایک  مثال  بنا  دیجئے

 اندھوں   کی   بستی   کا   آئینہ   ہوں   میں   یاسر 
میں   عکس   ہوں   آپ  کا  میرا   نقش  مٹا  دیجئے

©Yasir Sardar
342e9d6ae0b2c0aa0bad5d137b287840

Yasir Sardar

ہر گھر میں ہے ایک یزید  مسئلہ حل نہیں ہوتا
 ظلم جاری رہتا ہے  اور  کوئی عدل  نہیں ہوتا 

یہ زنگ آلود زبانیں بھی ہیں مثلِ دیمک زدہ شجر
 شاخیں  تو  موجود  ہیں  اِن  پر  پھل  نہیں  ہوتا

 دیواریں تو بنا لی مگر سر پر ہے وحشتوں کی چھت
 خوف و لالچ  قید  ہوں  جہاں  وہ  محل  نہیں  ہوتا 

یوں تو رابطے میں ہے مسلسل  پورے جہاں سے انساں 
کیا   ستم   ہے  خود   سے  رابطہ  مسلسل   نہیں   ہوتا 

پیدا    کرتا    ہے    وہ    ہر    دور   میں    کئی    فرعون 
بھیج نہ دے جب تک موسٰی کو  افسانہ مکمل نہیں ہوتا 

وقت دھوکہ ہے  اور ڈراتے ہیں اِس دھوکے سے  آج کل 
یاسر میں وہ" آج " ہوں جس کا کوئی " کَل" نہیں ہوتا

©Yasir Sardar #Aasmaan
342e9d6ae0b2c0aa0bad5d137b287840

Yasir Sardar

White تیرے ساتھ سے بڑھ کر حسیں تھی 
تیرے بعد جو ہم  نے گزاری ہے 

سب کچھ مل کر خوشی کھو گئی
 یہ بازی جیت کر تم نے ہاری ہے 

شاہ و فقیر سب کو روند ڈالا
 یہ وقت کی دوڑتی گاڑی ہے 

تیرنے کے بعد بھی ڈوبنا ہے مقدر
 زندگی خود موت کی سواری ہے 

جیون کو تولا پھر وقت کے ترازو میں
 ایک لمحہ انتظار سو سال پر بھاری ہے  

کسی طور بھی علاجِ مرض نہیں ممکن 
غرور  و  لالچ  لاعلاج  بیماری  ہے 

ہر چہرے پر موجود ہیں کتنے چہرے  
یاسر چاروں سمت باتوں کی فنکاری ہے

©Yasir Sardar #good_night
342e9d6ae0b2c0aa0bad5d137b287840

Yasir Sardar

White  قید ہیں جن میں اُن سوچوں سے رہاںٔی ملے
 میں جس سمت دیکھوں تو ہی تو دکھائی ملے 

ایک دل کافی ہے جو ہو درد آشنا 
تمنا نہیں ہے کہ ساری خدائی ملے  

جسم پنجرا ہے اور دل ہے چابی 
جتنا ڈوبے کوئی اسے اتنی گہرائی ملے 

آئینے عکس دکھاتے ہیں اصل چہرہ نہیں 
اپنے اندر اترے کوئی تو شناسائی ملے 

سب سے مل کے بھی سب ہیں تنہا 
ہجوم میں جس سمت دیکھوں تنہائی ملے

سر کٹے جھکے  نہیں ظلم کے اگے 
پھر چائے عزت ملے یا رسوائی ملے   

تو خود کو ڈھونڈ کر خدا تک پہنچے 
یاسر تجھ گنہگار کو بھی پارسائی ملے

©Yasir Sardar #Road
342e9d6ae0b2c0aa0bad5d137b287840

Yasir Sardar

ہر زخم کا مرہم نہیں ہوتا
 ہر غم کی دوا نہیں ہوتی 

انسان ہی انسان کو کاٹتا ہے
 ورنہ زندگی تو سزا نہیں ہوتی 

چند لمحوں کا ہوتا ہے عروج 
خدائی تو سدا نہیں ہوتی 

سوچوں کے سمندر یادوں کے کارواں 
تنہائی بھی میرے ساتھ تنہا نہیں ہوتی 

ایک چادر چھپا لیتی ہے  ہزار غم 
مسکراہٹ لبوں سے خفا نہیں ہوتی 

ظلم کر کے بن جاتے ہیں مظلوم 
قبول ایسے لوگوں کی دعا نہیں ہوتی 

جنگ رہتی ہے دل و دماغ کے درمیاں 
جب تک سانسیں دھڑکن سے جدا نہیں ہوتی

©Yasir Sardar
342e9d6ae0b2c0aa0bad5d137b287840

Yasir Sardar

یہ جو کھولے ہیں زمین پر ظلم کے باب سارے
دینے پڑیں گے ایک دن اِن کے حساب سارے

یہ ہے جُرمِ عظیم اور معافی بھی ناممکن
‏نیند سمیت چرائے ہیں تم نے خواب سارے

انسانوں کی چمڑی میں چھپے ہوئے ہیں حیوان
‏اتر ہی جاتے ہیں ایک ایک کر کے نقاب سارے

لب سلے ہوئے اور آنکھوں کی صدا عرش تک
‏ آنسو دے رہے ہیں ظلم کے جواب سارے

زیادتی انسان سے اور معافی خدا سے
رائیگاں ہیں یہ سجدے اور ثواب سارے

آنکھوں میں چھپے ہیں کیٔ درد کے دریا
‏ بہا لے جائیں گے آنسوؤں کے سیلاب سارے

فقط سانسوں کے ٹوٹنے تک کی مہلت یاسر
‏ آنے والے ہیں ظالم  زیرِعتاب سارے

©Yasir Sardar
342e9d6ae0b2c0aa0bad5d137b287840

Yasir Sardar

ایک درد جو گمنام ہے خزاں کی شام ہے 
مسکرانا بھی ایک  کام ہے خزاں کی شام ہے 

چہرے ہوئے ہیں روشن اور دل سیاہ سیاہ
 حُسن سادگی کا نام ہے خزاں کی شام ہے 

شجر ہے کہ بازو پھیلائے بیٹھا ہے منتظر
 پنچھی بے لگام ہے خزاں کی شام ہے 

لب ہیں سلے ہوئے لفظ ہیں کہیں لاپتہ
آنکھ محوِ کلام ہے خزاں کی شام ہے 

سفر مکمل نہیں ہوتا راستہ ختم نہیں ہوتا 
دوڑ رہا ہر خاص و عام ہے خزاں کی شام ہے 

چلتے پھرتے بتوں کا بسیرا ہے چاروں سمت 
شہرِ سنگ دل میں اپنا قیام ہے خزاں کے شام ہے 

سرد زمیں تیری اور زرد  پتوں کا بستر 
تیری تخلیق کو سلام ہے خزاں کی شام ہے

©Yasir Sardar #autumn #winter #poetry
342e9d6ae0b2c0aa0bad5d137b287840

Yasir Sardar

دریا کو سمندر، سمندر کو دریا کے کنارے نہیں ملتے
 لکیریں   مل  بھی   جائیں   تو  ستارے  نہیں  ملتے

 دعا  و سلام   تو   بس  رسمِ   دنیا   ہے   حضور
 ہاتھ ملاتے ہیں لوگ سارے کے سارے نہیں ملتے

 ڈوب  کر  ملتی  ہے  شناسائی  نئی  دنیا  سے
 تیرنے  والوں  کو  اکثر  کنارے  نہیں  ملتے 

تم  دن  کا  اجالا  میں  تاریک  شب  کا  ستارہ
نین    نقش    آپ    سے    ہمارے   نہیں   ملتے
 
چہروں  پر چہرے  اور پھر اُن میں عکس بے شمار
 تعبیر میری آنکھوں کی، خواب تمہارے نہیں ملتے

 شام  کا  سورج  گواہی  دیتا  ہے بچھڑنے کی 
ڈوبنے والوں کو تنکوں کے سہارے نہیں ملتے

 سفر  ہی ہے  اپنی  منزل  اور  سایہ  ہمسفر  یاسر
 تنہائی کے رستوں پر منزل کے اشارے نہیں ملتے

©Yasir Sardar #PhisaltaSamay
342e9d6ae0b2c0aa0bad5d137b287840

Yasir Sardar

ایک   ربط    ہو    جو    جانا   پہچانا  نہ 
ایک   تعلق   ہو   جو   کبھی  پرانا  نہ  ہو

یہ بھی کیا ستم ہے کے سر ہر در پر جھکے 
دل   تو   ہو  دل  کا   کوئی  ٹھکانہ  نہ  ہو 

یہ  ملنا  بچھڑنا  تو   ہے   روز  کا  معمول
 تو  ہاتھ  بھی  نہ ملا  اگر  دل ملانا نہ ہو

دل اُکتا سا جاتا ہے چلتی پھرتی لاشوں میں
 ایک   سایہ  ہو   کافی   ساتھ  زمانہ   نہ  ہو 

ایک چبھن سی ہے اور خون میں سفیدی  بھی
 کہیں  یہ  آستین   سانپوں  کا   آستانہ   نہ  ہو

شام  آئے  اور  آنکھ  قید  ہو  جائے  منظر  میں
  وقت  وہاں   رکے   جہاں  کوئی  زمانہ  نہ  ہو

یہ  مسکراہٹ  بھی  بِنا  درد  کے ادھوری  یاسر 
  مفلس ہے وہ  جس کے پاس غم کا خزانہ نہ ہو

©Yasir Sardar #NightRoad #isb
342e9d6ae0b2c0aa0bad5d137b287840

Yasir Sardar

یہ  کس  کا عکس ہے پلکوں کی دہلیز پر 
یہ کون دستک دیتا ہے دل کے دروازے پر 

خوابوں  کی  دوڑ  میں  عمر بیچ دی  اُس نے
 تجارت کی ہے کسی نے وقت کے خمیازے پر 

شبِ  غم  ہے  مگر  ایک  شب  ہی  تو  ہے
 ہر  شب  گزار  دی   اُس  نے  اندازے  پر 

یہ  کون  بولتا  رہا  ہر  روز  خدا  بن  کر
 یاسر یہ کون کھڑا ہے آج اپنے جنازے پر

©Yasir Stars
loader
Home
Explore
Events
Notification
Profile