Nojoto: Largest Storytelling Platform

سال 2024 یہ سال وقت کے دریا میں تیرتا ایک جزیرہ تھ

سال 2024
یہ سال وقت کے دریا میں تیرتا ایک جزیرہ تھا
جہاں لمحے گہرے رازوں کی مانند ساحلوں پر جا ٹھہرے
ہر صبح ایک نویدِ نور تھی
ہر شام ادھوری کہانیوں کی گواہ
یہ سال محبت کے دشت میں گمشدہ قافلہ تھا
جو کبھی خوشبوؤں کے نگر میں اترا
تو کبھی دکھ کے صحرا میں سرگرداں ہوا
یہ موسموں کا خاموش راوی تھا
جو ہوا کی سرگوشیوں میں قصے بُنتا رہا
اور بارش کے قطروں میں آنکھوں کی نمی چھپاتا رہا
یہ سال خوابوں کا دیوان تھا
جن کے اوراق کبھی سنہرے ہوئے
کبھی وقت کی نمی سے دھندلا گئے
یہ امید کا جگنو تھا
جو اندھیروں میں ٹمٹماتا رہا
اور روشنی کی نوید دیتا رہا
اے سالِ رفتہ!
تُو ایک استاد تھا
جو ہمیں دکھوں کو سہنے کے ہنر سکھاتا رہا
اور صبر کے مرہم سے زخم بھرنے کا راز بتاتا رہا
تُو ایک شاعر تھا
جس کی ہر گھڑی جذبات کی ایک نظم تھی
تُو ایک مصور تھا
جس نے ہمارے دلوں پر یادوں کی تصویر کھینچی
اب تُو رخصت ہونے کو ہے
مگر اپنے نقش ہمارے وجود میں چھوڑے جا رہا ہے
ہم نئے سال کے دہلیز پر کھڑے ہیں
پرانی کہانیوں کو سینے سے لگائے
اور نئی کہانیاں لکھنے کے لیے تیار
✍️ مہوش ملک

©Mehwish Malik #
سال 2024
یہ سال وقت کے دریا میں تیرتا ایک جزیرہ تھا
جہاں لمحے گہرے رازوں کی مانند ساحلوں پر جا ٹھہرے
ہر صبح ایک نویدِ نور تھی
ہر شام ادھوری کہانیوں کی گواہ
یہ سال محبت کے دشت میں گمشدہ قافلہ تھا
جو کبھی خوشبوؤں کے نگر میں اترا
تو کبھی دکھ کے صحرا میں سرگرداں ہوا
یہ موسموں کا خاموش راوی تھا
جو ہوا کی سرگوشیوں میں قصے بُنتا رہا
اور بارش کے قطروں میں آنکھوں کی نمی چھپاتا رہا
یہ سال خوابوں کا دیوان تھا
جن کے اوراق کبھی سنہرے ہوئے
کبھی وقت کی نمی سے دھندلا گئے
یہ امید کا جگنو تھا
جو اندھیروں میں ٹمٹماتا رہا
اور روشنی کی نوید دیتا رہا
اے سالِ رفتہ!
تُو ایک استاد تھا
جو ہمیں دکھوں کو سہنے کے ہنر سکھاتا رہا
اور صبر کے مرہم سے زخم بھرنے کا راز بتاتا رہا
تُو ایک شاعر تھا
جس کی ہر گھڑی جذبات کی ایک نظم تھی
تُو ایک مصور تھا
جس نے ہمارے دلوں پر یادوں کی تصویر کھینچی
اب تُو رخصت ہونے کو ہے
مگر اپنے نقش ہمارے وجود میں چھوڑے جا رہا ہے
ہم نئے سال کے دہلیز پر کھڑے ہیں
پرانی کہانیوں کو سینے سے لگائے
اور نئی کہانیاں لکھنے کے لیے تیار
✍️ مہوش ملک

©Mehwish Malik #