کاش ایسا کبھی ہو مرے دیس میں لوگ نکلیں گھروں سے یہ کہتے ہوئے آج اپنے مسیحاؤں کے واسطے ہم بھی اپنے گھروں سے نکل آئے ہیں اور سڑکوں پہ بیٹھے مسیحاؤں سے لوگ بولیں سنو ہم تمھارے لیے دینگے دھرنا یہاں اسپتالوں میں تم لوٹ جاؤ وہاں منتظر ہیں تمھارے کئی غم زدہ ہیں ملول و پریشاں دکھی بے خطا صبحِ نو کا انھیں جاکے پیغام دو جاؤ کارِ مسیحائی انجام دو شاعری