کیا بتائیں حال دل کس قدر مشکالات گزری ہے روح پرواز کر گئ جب سے تیری بارات گزری ہے تمھیں کیا خبر کیا گزری ہے ہم پر دن دوپہر شام تیرے بغیر رات گزری ہے عمر گزری ہے تیرے ملن کی تمنا میں بچین لڑکپن جوانی تیرے بغیر حیات گزری ہے.. جس رت میں تو بچھڑا تھا تیرے انتظار میں.. ساون خزاں بہار تیرے بغیر برسات گزری ہے شہزاد خان رند