مجھے سمجھاؤ کے جہاں اور بھی ہیں
یار کے در کے علاوہ در اور بھی ہیں،
ایمان کی لذت سے دور ہو گیا ہو
نفس کی خواہشات پھر اور بھی ہیں،
موت کو یاد کر کے ہنس دیتا ہو
زندگی کے ابھی آثار اور بھی ہیں،
لے عیسیٰ کو اپنی بہوؤں میں
اس کی راتوں میں اندھیر اور بھی ہیں. #Dark#شایری
Muhammad Essa Sultan
مر کر بھی سکون نہ ملے
جی کر پھر ہم کیا کریں،
جو سمجھا تھا وقت ہے اپنا
اب اس بے وقت کا کیا کریں،
اک ہی تمنا تھی زندگی آسان ہو
بے مقصد زندگی کا کیا کریں،
چراغ کے آخری لمحے ہیں اب
درد کے حل کا کیا کریں، #Shayari#findyourself
جن کو کل تک ناز تھا جسم پہ،
اج وہ منوں مٹی کے خیالوں میں ہیں.
دل زندہ ہوتا تو دھڑکن بھی کرتا ہے،
کیا تیر ابھی بھی اپنی کمانوں میں ہیں.
شب کی تنہائی اور یاد ہرجائی
دیکھ ظالم ہم کس شانوں میں ہیں.
خدا کا اقرار بھی اور نافرمانی بھی
ڈھونڈو عیسی کو ویرانوں میں ہیں. #Shayari#MereKhayaal
Muhammad Essa Sultan
اُٹھا ہے پھر کہیں سے کوئی نعرہ
دنیا میں لیا گیا سخت امتحان میرا،
ہے روحوں کا وعدہ تو کہیں شراب کا
یہ مسئلہ ہی نہیں اس جہان میرا،
اُٹھا اب پردہ طور کے پہاڑ سے
ٹوٹا ہے تجھ سے اب مان میرا،
میں یار جو رہا ازل سے ابلیس کا
بیجھا ہے فرشتوں بنا کر نگہبان میرا، #Evil#Shayari