Nojoto: Largest Storytelling Platform

Best قریب Shayari, Status, Quotes, Stories

Find the Best قریب Shayari, Status, Quotes from top creators only on Nojoto App. Also find trending photos & videos about

  • 19 Followers
  • 45 Stories

Mehnza Aamir

اٹھا کر رکھا نہیں جاتا سر پر، #سب_کو✌ جو #عزیز ہیں وہ میرے دل کے #قریب ہیں❤

read more
وہ آہینے کو بھی کو حرات میں ڈال دیتا ہے
خدا کیسی کیسی کو یہ کمال دیتا ہے اٹھا کر رکھا نہیں جاتا سر پر، #سب_کو✌

جو #عزیز ہیں وہ میرے دل کے #قریب ہیں❤

حدیث نبوی

حدیث نبوی

read more
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک سفر سے واپس تشریف لائے ، جب آ پ مدینہ کے قریب پہنچے تو ایسی تند ہوا چلی ، قریب تھا کہ وہ سوار کو چھپا دیتی ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ ہوا کسی منافق کی موت کے وقت چلائی گئی ہے ۔‘‘ آپ مدینہ پہنچے تو منافقوں کا ایک بڑا آدمی فوت ہو چکا تھا ۔ 
 (مسلم7041) حدیث نبوی

Ahmad Arman

#Shayari

read more
قدموں میں تھی زمین سفرفاصلوں میں تھا

وہ تھا میرے قریب مگر راستوں میں تھا

ملنا تھا اتفاق بچھڑنا نصیب تھا

وہ اتنا ہی دورھو گیا جتنا قریب تھا

اس کے دیکھنے کو ترستی رہ گئ میری آنکھیں

جس کے ھاتوں کی لکیروں میں میرا  
نصیب تھا.,.!.

غلام اللہ

read more
*سہارے مت تلاش کریں* ایران کا ایک بادشاہ سردیوں کی شام جب اپنے محل میں داخل ھو رھا تھا تو ایک بوڑھے دربان کو دیکھا جو محل کے صدر دروازے پر پُرانی اور باریک وردی میں پہرہ دے رھا تھا۔ بادشاہ نے اُس کے قریب اپنی سواری کو رکوایا اور اُس ضعیف دربان سے پوچھنے لگا."سردی نہیں لگ رھی؟"دربان نے جواب دیا: "بہت لگتی ھے حضور۔ مگر کیا کروں، گرم وردی ھے نہیں میرے پاس، اِس لئے برداشت کرنا پڑتا ھے۔""میں ابھی محل کے اندر جا کر اپنا ھی کوئی گرم جوڑا بھیجتا ھوں تمہیں۔"دربان نے خوش ھو کر بادشاہ کو فرشی سلام کہے اور بہت تشکّر کا اظہار کیا، لیکن بادشاہ جیسے ھی گرم محل میں داخل ھوا، دربان کے ساتھ کیا ھوا وعدہ بھول گیا۔*صبح دروازے پر اُس بوڑے دربان کی اکڑی ھوئی لاش ملی اور قریب ھی مٹّی پر اُس کی یخ بستہ انگلیوں سے لکھی گئی یہ تحریر بھی:*"بادشاہ سلامت، *میں کئی سالوں سے سردیوں میں اِسی نازک وردی میں دربانی کر رھا تھا *مگر کل رات آپ کے گرم لباس کے وعدے نے میری جان نکال دی۔"

Mian Mudassar(ѕєнzα∂α)

قریب قریب آؤ Pronomesh Sweta Kushwaha Ashutosh Mishra Maheswari Dubey Anjan Roy #شاعری

read more
میری شاعری ہے زخموں پے مرہم کی طرح

مرض عشق میں مُبتلا مدثر میرے قریب قریب آوُ...

میاں مدثر قریب قریب آؤ Pronomesh Sweta Kushwaha Ashutosh Mishra Maheswari Dubey Anjan Roy

Jamshaid Ali

#must_read... ایک فوجی کی زندگی جب میں بھرتی ھوا میری تنخواہ فقط14000ھزار روپے تھی میری تنخواہ میں ھر سال 700سے 900روپے سالانہ بڑھتی ھے .... 6سال سروس کرنے کے بعد میری تنخواہ ماشاء اللہ 20ھزار ھوگئی ھے جس پر میں بے حد خوش ھوں ..... کیونکہ میری ضروریات تھوڑی سی ھے میرے بچوں کو سال میں ایک بار نئے کپڑوں کی ضرورت ھوتی ھے وہ موقع اب قریب اں پہنچا ھے چونکہ عید قریب ھے .... .... کل میں کپڑوں کے دوکاندار کے پاس گیا انھوں نے مجھے اچھے کپڑے دیکھائے ان کا خیال تھا کہ یہ فوجی ھے اس کی تنخواہ زیادہ ھے میں #nojotophoto

read more
 #Must_Read...
ایک فوجی کی زندگی

جب میں بھرتی ھوا میری تنخواہ فقط14000ھزار روپے تھی میری تنخواہ میں ھر سال 700سے 900روپے سالانہ بڑھتی ھے .... 6سال سروس کرنے کے بعد میری تنخواہ ماشاء اللہ 20ھزار ھوگئی ھے جس پر میں بے حد خوش ھوں ..... کیونکہ میری ضروریات  تھوڑی سی ھے میرے بچوں کو سال میں ایک بار نئے کپڑوں کی ضرورت ھوتی ھے وہ موقع اب قریب اں پہنچا ھے چونکہ عید قریب ھے .... .... کل میں کپڑوں کے دوکاندار کے پاس گیا انھوں نے مجھے اچھے کپڑے دیکھائے ان کا خیال تھا کہ یہ فوجی ھے اس کی تنخواہ زیادہ ھے میں

ShAbi wRiTes❤

خیال میرا #عشق تھا یا پھر #دیوانگی کی انتہا #غالب

  کے تیرے ہی #قریب سے گزر گئے تیرے ہی #خیال میں
SHABII #خیال

Brq Knw

عرش

read more
"اللہ تعالیٰ  شه رگ سے بھی زیادہ قریب ہے"
ڈھونڈھنا چاہو تو کہیں دور نہیں بہت ہی قریب دلوں میں بستا ہے۔۔۔
 اُسکی ذات بذاتِ خود ہر جگہ موجود نہیں ہوتی
یہ بات اُسکے شایانِ شان نہیں۔۔۔۔!!
ہاں! اُسکی قدرت اسکا فضل اُسکی رحمت اور  اُسکی تمام تر صفات موجود ہیں مگر وہ "عرش پر مستوی ہے" عرش

ABDUR RASHEED

read more
[7/16, 11:59] smmursalinnadvi@gmail.com: *مانگنے کا انداز*copy pest

ایک بہت هی گنہگار شخص حج ادا کرنے چلا گیا وهاں کعبہ کا غلاف پکڑ کر بولا’’الٰہی اس گھر کی زیارت کو حج کہتے ہیں اور کلمہ حج میں دو حرف ہیں، "ح" سے تیرا حکم اور "ج" سے میرے جرم مراد ہیں۔ تو اپنے حکم سے میرے جرم معاف فرما دے۔ 
آواز آئی! اے میرے بندے تو نے کتنی عمدہ مناجات کی پھر کہو!

وہ دوبارہ نئے انداز سے یوں پکارتا ہے: ’’ اے میرے بخشن ہار! اے غفار! تیری مغفرت کا دریا گنہگاروں کی مغفرت و بخشش کیلئے پرجوش ہے اور تیری رحمت کا خزانہ ہر سوالی کیلئے کھلا ہے۔ الٰہی! اس گھر کی زیارت کو حج کہتے ہیں اور حج دو حرف پر مشتمل ہے ’’ ح" اور "ج‘‘۔ ’’ ح" سے میری حاجت اور ’’ ج" سے تیرا جُود و کرم ہے۔ تو اپنے جُود و کرم سے اس مسکین کی حاجت پوری فرما دے.
آواز آئی’’ اے جوان مرد تو نے کیا خوب حمد کی، پھر کہو‘‘۔

وہ پھر عرض کرنے لگا اے خالق کائنات! تیری ذات ہر عیب و نقص اور کمزوری سے پاک ہے تو نے اپنی عافیت کا پردہ مسلمانوں پر ڈال رکھا ہے۔ میرے رب اس گھر کی زیارت کو حج کہتے ہیں حج کے دو حرف ہیں ’’ح" اور "ج‘‘۔ ’’ ح" سے اگر میری حلاوت ایمانی اور ’’ ج" سے تیرا جلال مراد ہے تو تو اپنے جلال کی برکت سے اس ناتواں ضعیف بندے کے ایمان کی حلاوت کو شیطان سے محفوظ رکھنا‘‘
آواز آئی "اے میرے مخلص ترین عاشق و صادق بندے! تو نے میرے حکم میرے جودو کرم اور میرے جلال کے توسل سے جو کچھ طلب کیا ہے تجھے عطا فرمایا ہمارا تو کام ہی مانگنے والے کا دامن بھر دینا ہے ، مگر بات تو یہ ہے کوئی مانگے تو سہی، کسی کو مانگنے کا سلیقہ تو آتا ہو۔ 
(یا الله هم جیسے گنہگاروں کو بھی مانگے کا سلیقه اور توفیق عطا فرما)

آمیــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــن ثم آمیــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــن
[7/16, 11:59] smmursalinnadvi@gmail.com: سولہویں سے اٹھارویں صدیوں کے تین سو برسوں کے عرصہ کے دوران ہندوستان کی بہت سی بولیوں میں ادبی استعداد پیدا ہوئ۔ جہاں تک جدید ہندی کا تعلق ہے وہ اس ذمانہ کی بعد وجود میں آئ۔ عہد وسطٰی میں شمالی ہند کی دو بولیوں، اودھی اور برج نے صریح طور ہر جدا جدا ادبی سرمایوں کو جنم دیا۔اودھی میں عوامی انداز کی شاعری وجود میں آئ جس کی اچھی مثالی کبیر (۱۵۰۰کے قریب)۔ ان لوگوں کے جن کا ادبی زوق کسی قدر ذیادہ گیرائ رکھتا ہے، اسی بولی کی عروضی طرذ میں لکھی گئ ملک محمّد جائسی (۱۵۴۰کے قریب) کی پدماوت ہے۔ اکبر کے عہد میں تلسی داس نے اودھی میں رام چرت مانس تصنیف کی جو رامائن کا ایسا ادبی چربہ ہے جس نے اپنے بھکتی سے بھرے بیانیہ کی بنا ہر بے انتہا مقبولیت حاصل کی۔ مغربی ہندوستان میں جہاں برج بولی جاتی ہے، ہمیں ایک طرف کرشن بھکتی میں ڈوبے ہوۓ سور داس(۱۵۵۰کے قریب) کے نغمے ملتے ہیں جن میں کرشن کے ناذو نیاذ کا زکر ہے، وہاں دوسری طرف اکبر کے امیر عبدالرحیم خانخاناں کی اعلا معیار کی حامل ادبی نظمیں بھی ہیں۔ اسی ذمرہ میں بہاری لال (۱۶۶۲) کی ست سائ کو شامل کیا جاۓگا۔ برج کے ایک شاعر بنارسی داس نے نظم میں اپنی نہایت دلچسپ سوانح بیان کی جو اردھ کتھانک (۱۶۴۱) کے عنوان سے مشہور ہوئ۔ 
جدید ہندی نے اپنی مخصوص ادبی نثر کو کھڑی بولی کی غیرادبی روذمرہ کے واسطے سے ترقی دی۔ اس کام میں دو اشخاص جنہوں نے اہم رول ادا کیا سدا سکھ لال (۱۷۸۰کے بعد) اور انشاء اللہ خاں انشاء (وفات ۱۸۱۸) تھے۔ انشاء اردو کے مشہور شاعراور ہندوستانی بولیوں کے عالم تھے۔ انہوں نے ہندی نثر میں غیر مذہبی موضوعات پر نہایت پر اثر مضامین لکھے ہیں۔ 
مغل دربار اور فوج میں ایسے لوگوں کی بڑی تعداد یکجا ہو گئ تھی جو مختلف بولیاں بولتے تھے۔ ان بولیوں کے ایک دوسرے سے ملنے کے نتیجے میں ( اس عمل میں پنجابی کو بہت اہمیت حاصل تھی) ایک مخلوط ذبان وجود میں آئ جو فوجی چھاونیوں اور دربار میں بھی استعمال ہوتی تھی۔ اس مخلوط ذبان نے اردو کا روپ اس وقت دھار لیا جب اس میں ایسا ادب پیدا کیا جانے لگا جس کی ذیادہ تر اصناف فارسی سے مستعار لی گئ  تھیں۔ ایسی کوشش پہلی بار اس علاقہ میں نہیں کی گئ جہاں ہندی سے ملتی جلتی ذبانیں بولی جاتی تھیں بلکہ اس عمل کا آغاذ دکن کی سلطنتوں خصوصًا گولکنڈہ اور بیجا پور میں سولہویں اور سترہویں صدیوں کے دوران ہوا۔ 
.......................................................
مشہور مورخ عرفان حبیب کی کتاب  'عہد وسطٰی کا ہندوستان' سے

Eman Khan

read more
اک حد میں ساتھ تھے تو بےحد قریب  تھے

بے حد  ہوۓ  قریب  تو  قصہ  ہوا تمام
loader
Home
Explore
Events
Notification
Profile